عجیب عجیب شکلیں
میں عجیب طرح کے اندیشوں اور خوف میں گھرا ہوا ہوں۔ جنازے کو کاندھا دینے سے ڈر لگتا ہے۔ نیند میں ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ عجیب عجیب شکلیں نظر آتی ہیں۔ اخبار پڑھنے سے گھبراتا ہوں۔ کہیں کوئی بری خبر نہ ہو۔ اچانک کسی چیز کے ٹوٹنے کی آواز پر چونک اٹھتا ہوں۔ اب تو ہر چیز سے ہی ڈر لگتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے مکمل طور پر نفسیاتی مریض ہوچکا ہوں۔(محمداختر‘ ملتان)
مشورہ: جنازے کو دیکھنے یا کاندھا دینے پر تھوڑا بہت خوف تو عام سی بات ہے لیکن یہ خوف اتنا شدید ہو کہ انسان اس جگہ نہ جائے جہاں کوئی شخص فوت ہوا ہو یا اس ڈر سے جنازے کو نہ دیکھے تو یہ غیرمعمولی خوف ہوگا۔ نیند میں خوابوں کا سلسلہ بھی فطری کیفیت ہے اور ڈراؤنے خواب بھی عام ہیں۔ کبھی نہ کبھی کوئی شخص اس طرح کے خوابوں کی شکایت کرتا ہی ہے۔ اخباروں میں بھی آج کل اس طرح کی خبریں ہوتی ہیں کہ حساس اور نرم دل کے لوگ کچھ دیر تو فکر مند اور خوفزدہ ہو ہی جاتے ہیں۔ اچانک کسی چیز کے ٹوٹنے پر چونکنا بھی کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن ہر چیز سے خوفزدہ رہنا نارمل رویہ نہیں۔ یہاں آپ اپنی اصلاح کریں اور ڈر یا خوف جو زبان پر بار بار آتا ہے اسے ذہن سے بھی نکال دیں۔ مختلف لوگ مختلف صورتحال یا اشیاء سے خوفزدہ رہتے ہیں مثلاً کچھ لوگوں کو اندھیرے سے‘ کچھ کو بلندی سے‘ کچھ کو تنہا رہنے سے‘ کسی کو آگ سے‘ کسی کو بند کمرے سے‘ کسی کو کسی جانور سے‘ کسی کو اپنے سے برتر انسان سے خوف محسوس ہوتا ہے۔ دراصل یہ سب فطری خوف ہوتے ہیں جن کا خاتمہ ممکن ہے لیکن کسی کو ایک ساتھ ہر چیز سے خوف محسوس نہیں ہوتا اور اگر ایسا ہے تو پھر یہ نارمل رویہ نہیں ہے۔ اس کیلئے خود کو سمجھنا‘ سنبھالنا اور حقیقت پسند بنانا ضروری ہے۔
اچانک ذہنی کمزوری
ایم ایس سی سال آخر کا طالب علم ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ جب پڑھتا ہوں تو کچھ سمجھ میں نہیں آتا اور جو پڑھتا ہوں وہ ذہن میں بیٹھتا نہیں۔ میرا خیال ہے کہ مجھے ذہنی کمزوری ہے۔ اس کی وجہ سے پریشانی بھی بہت ہے۔ جلد ہی امتحان شروع ہونے والے ہیں۔ فکر بڑھتی جارہی ہے۔ (محمد علیم‘ سکھر)
مشورہ: یہ اچانک آپ کو ذہنی کمزوری کا خیال کیسے آگیا؟ ذہنی کمزور لوگ تو ابتدائی جماعتیں بھی بمشکل پڑھ پاتے ہیں آپ توماشاء اللہ ایم ایس سی کررہے ہیں اور اب سال آخر ہے اس سے ظاہر ہورہا ہے کہ آپ بہت ذہین اور لائق طالب علم ہیں۔ آج کل ذہنی انتشار کا شکار ہوسکتے ہیں یا پھر آپ نے شروع سال سے نہیں پڑھا۔ اس لیے امتحان قریب آنے پر فکر اور پریشانی بڑھ گئی۔ بہرحال اب جو بھی وقت ہے اس کا صحیح استعمال کرتے ہوئے اپنے مضامین کے مطالعے پر توجہ دیں جو کچھ پڑھنا ہو سمجھ کر پڑھیں۔ اس سلسلے میں کسی سینئر طالب علم سے مدد لے لیں یا پھر کسی ٹیچر سے پڑھ لیں۔ مضامین کو ذہن نشین کرنے کیلئے صبح کا وقت بہتر ہوتا ہے یا پھر جب آپ خود کو تازہ دم محسوس کریں‘ اس وقت پڑھیں۔ تب ہی کارکردگی سے بہتر نتائج حاصل ہوں گے اس کے علاوہ مطالعہ کرنے کی جگہ پر بھی ادھر ادھر کا شورو غل نہ آتا ہو… روشنی مناسب ہو اور نشست بھی موزوں ہو۔ مطالعہ کرتے ہوئے ذہنی یکسوئی بھی ضروری ہے۔
شوہر کیسے ہونگے؟
میں بچپن میں اپنے والدین کی بہت لاڈلی تھی‘ یہ بات رشتہ دار کہتے ہیں لیکن جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے ان کا رویہ بہت سخت دیکھا ہے۔ میں ان سے بہت ڈرتی تھی مجھے کوئی پیار نہیں کرتا تھا۔ نہ ہی میری ضرورتوں کا خیال رکھا جاتا۔ مجھ پر سختی بھی کی جاتی۔ جب اور بڑی ہوئی تو میرا دل بھی اور بہت سی لڑکیوں کی طرح بیوٹی پارلر جانے کو چاہا لپ سٹک لگانے کی شوقین تھی۔ مگر میرے والدین دنیا والوں سے بہت ڈرتے تھے کہتے ہیں صبر کرلو وقت آنے پر سارے شوق پورے کرلینا۔ آج سے چند سال پہلے ایک گرلز سکول میں ملازمت اختیار کرلی تھی وہاں کی میڈم نے بہت عزت دی ان کی توجہ حاصل کرنے کے بعد مجھے اعتماد اور تحفظ کا احساس ہوا اب گھر کے ماحول میں بھی بہتری آگئی ہے مگر میں اندر سے خوش نہیں رہتی۔ ہروقت روتی ہوں خودبخود آنکھوں سے آنسو نکلتے ہیں۔ خیال آتا ہے کہ شوہر کیسے ہونگے؟ کیا سلوک کرینگے؟ پتہ نہیں وہ میری خوشیوں کا خیال رکھنے والے ہوں گے یا نہیں الجھی رہتی ہوں۔ (س، ش۔اسلام آباد)
جواب: اکثر بچوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ انہیں والدین کی توجہ‘ محبت اور ہمدردی حاصل نہیں رہی۔ وجہ کوئی جاننے کی کوشش نہیں کرتا۔ خود کو تقریباً سب ہی بے قصور سمجھتے ہیں۔ والدین بچوں کی اصلاح چاہتے ہیں۔ اگر ان کے ساتھ رویہ دوستانہ ہو تو یہ اپنے مقصد میں زیادہ کامیاب ہوجائیں مگر غصہ‘ سزا سختی بچوں کو مایوس کردیتی ہے۔ یہ اچھی بات ہے کہ آپ کے گھر کے معاملات میں اب بہتری آچکی ہے۔ اب ہروقت رونا‘ آنسو بہانا‘ مایوس رہنا نارمل نہیں۔ آپ کے موجودہ رویے سے ذہنی مرض ’’ڈیپریشن‘‘ کی علامات کا اظہار ہورہا ہے۔ اس سے قبل کہ یہ کیفیت بڑھے آپ خود کو سنبھالیں۔ عقل و ذہانت سے کام لے کر اپنی زندگی کو بدلیں۔ مستقبل کے معاملات پر سوچنا ٹھیک نہیں کیونکہ اس طرح مایوسی بڑھ رہی ہے۔ آنے والے ہر لمحے سے اچھی امید وابستہ کریں۔ فرصت کے اوقات میں ایسی کتابیں پڑھیں جو شخصیت کی تعمیر اور ترقی میں مددگار ہوں۔
خوبصورتی میں کمی
چہرے کی خوبصورتی جلد سے ہے‘ ہر بات کتنی صحیح ہے‘ مجھے نہیں معلوم تھا مگر اب میرے چہرے پر جگہ جگہ نشان پڑجاتے ہیں۔ رات کو ٹھیک طرح سوتی ہوں صبح اٹھ کر منہ دھو کر کالج جاتی ہوں تو لگتا ہے چہرے پر سرخ سرخ نشان ہیں جیسے کہ منہ پر تھپڑ مارنے سے ہوجاتے ہیں اس لیے پروا نہیں کی مگر اب میری دوست کہتی ہیں کہ تمہارے چہرے پر کیا ہوا۔ (سیماب‘ لاہور)
مشورہ: آپ کی عمر کی لڑکیاں چہرے کی خوبصورتی پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔ اسی لیے آپ کے چہرے کو دیکھ کر دوسرے مختلف سوال کرتی ہیں۔ رات میں ٹھیک سونا اور صبح چہرے پر نشان ہونا یہ ظاہر کررہے ہیں کہ آپ کو الرجی ہے۔ مثلاً جراثیم‘ گردو غبار‘ کسی بھی طرح کی آلودگی‘ کمبل اوڑھنا وغیرہ۔ الرجی کا سبب ہوسکتا ہے۔ فرش پر بچھے قالین وغیرہ بھی الرجی کی وجہ بن سکتے ہیں اور وجہ سمجھ جانے کے بعد الرجی سے چھٹکارا حاصل کرنا آسان ہوتا ہے۔ چہرے کا معاملہ ہے اس لیے جلد کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں